ہنزہ، شناکی: ہزاروں کی آبادی پر مشتمل ہنزہ شناکی میں ایک انٹر کالج تک نہیں،بچے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر طے کر کے تعلیم حا صل کرنے پر مجبور|PASSUTIMESاُردُو

10660258_373105572840675_5536074423198622376_n

فائل فوٹو ہنزہ

گلگت: جمعرات، 17 دسمبر، 2015ء – پھسو ٹائمز اُردُو  (نمائندہ خصوصی) ہزاروں کی آبادی پر مشتمل ہنزہ شناکی میں ایک انٹر کالج تک نہیں ،امیروں کے بچے شہروں میں جاکر پڑھتے ہیں اور غریبوں کے بچے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر طے کر کے تعلیم حا صل کرنے پر مجبور۔ تفصیلات کے مطابق ’’لاورہنز ‘‘کے علاقے یعنی ہنزہ شناکی جوکہ ہزاروں کی آبادی پر مشتمل ہے اورجس میں 10کے قریب گاؤں ہیں وہاں کوئی انٹر کالج تک نہیں جس سے غریب والدین کے بچے اور خاص کر طالبات کہیں کلومیٹر طے کرکے تعلیم کی زیور سے روشناس ہونے پر مجبور ہیں ۔100فیصد شرخواند ہونے کے دعوے دار علاقے جہاں یہ دعواء کیا جاتا ہے کہ 100فیصد لوگ تعلیم یافتہ ہیں وہاں کے ایک گنجان آبادعلاقے میں کوئی انٹر کالج تک نہ ہونے عوامی نمائندوں اور اس علاقے سے تعلق رکھنے والے این جی اور سرکاری بیور کریسی میں آپنے خدمات سرانجاب دینے والے آفیسران کے منہ پر تمانچہ ہے اوربالخصوص این جی اوز کے وہ آفیسران اس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اپنے بچوں کو بڑے بڑے شہروں میں بھیج کرتو پڑھاتے ہیں اور اپنے کاغذی کارروئیوں میں یہ دکھانے ہیں کہ یہاں سب تعلیم یافتہ ہے لیکن اند کی کہانی ایسا نہیں ہے ۔ عوامی نمائندوں نے تو اس علاقے یکسر نظر انداز کیا ہوا ہے غریب والدین اپنے مد د آپ ہزاروں روپے خرچ کرکے اپنے بچوں کو گلگت شہر یا علی آباد بھجتے ہیں اورجہاں ان طلبہ و طالبات کو کہیں مسائل کا سامنا ہے جیسا کہ ہوسٹل کے خراجات اور دیگر بہات سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کہیں طلبہ اور خاص کر طالبات اپنی تعلیم مکمل کرنے سے قاصرہیں۔عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی سے اور اس علاقے کو مکمل نظر انداز کرنے پر پاکستان مسلم لیگ ن جو اس وقت حکمران جماعت ہے سے مایوس ہورہے ہیں ۔اس حوالے سے والدین کا کہنا ہے کہ ہنزہ شناکی میں کم از کم ایک سرکاری انٹر تک کالج ہونا چاہیے جہاں طلبہ و طالبات کو مخلوط طور پر بھی تعلیم حاصل کرسکے ۔واضح رہے اس علاقے کو عوامی نمائندوں کی نظر انداز کرنے سے یہ علاقہ مسائلستان بن چکا ہے ۔

Leave a comment